Posts

Showing posts with the label firaq

Nazm: Sab thath pada rahjavega by Nazeer Akbarabadi

Image
ٹک حرص و ہوا کو چھوڑ میاں مت دیس بدیس پھرے مارا قزاق اجل کا لوٹے ہے دن رات بجا کر نقارا کیا بدھیا بھینسا بیل شتر کیا گونیں پلا سر بھارا کیا گیہوں چانول موٹھ مٹر کیا آگ دھواں اور انگارا سب ٹھاٹھ پڑا رہ جاوے گا جب لاد چلے گا بنجارا گر تو ہے لکھی بنجارا اور کھیپ بھی تیری بھاری ہے اے غافل تجھ سے بھی چڑھتا اک اور بڑا بیوپاری ہے کیا شکر مصری قند گری کیا سانبھر میٹھا کھاری ہے کیا داکھ منقےٰ سونٹھ مرچ کیا کیسر لونگ سپاری ہے سب ٹھاٹھ پڑا رہ جاوے گا جب لاد چلے گا بنجارا تو بدھیا لادے بیل بھرے جو پورب پچھم جاوے گا یا سود بڑھا کر لاوے گا یا ٹوٹا گھاٹا پاوے گا قزاق اجل کا رستے میں جب بھالا مار گراوے گا دھن دولت ناتی پوتا کیا اک کنبہ کام نہ آوے گا سب ٹھاٹھ پڑا رہ جاوے گا جب لاد چلے گا بنجارا ہر منزل میں اب ساتھ ترے یہ جتنا ڈیرا ڈانڈا ہے زر دام درم کا بھانڈا ہے بندوق سپر اور کھانڈا ہے جب نایک تن کا نکل گیا جو ملکوں ملکوں ہانڈا ہے پھر ہانڈا ہے نہ بھانڈا ہے نہ حلوا ہے نہ مانڈا ہے سب ٹھاٹھ پڑا رہ جاوے گا جب لاد چلے گا بنجارا جب چلتے چلتے رستے میں یہ گون تری رہ جاوے گی اک بدھیا تیری مٹی پر پھر گھاس نہ چر...

Firaq Gorakhpuri: bht pehle se un qadmon ki....

Image
بہت پہلے سے ان قدموں کی آہٹ جان لیتے ہیں تجھے اے زندگی ہم دور سے پہچان لیتے ہیں مری نظریں بھی ایسے قاتلوں کا جان و ایماں ہیں نگاہیں ملتے ہی جو جان اور ایمان لیتے ہیں جسے کہتی ہے دنیا کامیابی وائے نادانی اسے کن قیمتوں پر کامیاب انسان لیتے ہیں نگاہ بادہ گوں یوں تو تری باتوں کا کیا کہنا تری ہر بات لیکن احتیاطاً چھان لیتے ہیں طبیعت اپنی گھبراتی ہے جب سنسان راتوں میں ہم ایسے میں تری یادوں کی چادر تان لیتے ہیں خود اپنا فیصلہ بھی عشق میں کافی نہیں ہوتا اسے بھی کیسے کر گزریں جو دل میں ٹھان لیتے ہیں حیات عشق کا اک اک نفس جام شہادت ہے وہ جان ناز برداراں کوئی آسان لیتے ہیں ہم آہنگی میں بھی اک چاشنی ہے اختلافوں کی مری باتیں بعنوان دگر وہ مان لیتے ہیں تری مقبولیت کی وجہ واحد تیری رمزیت کہ اس کو مانتے ہی کب ہیں جس کو جان لیتے ہیں اب اس کو کفر مانیں یا بلندیٔ نظر جانیں خدائے دو جہاں کو دے کے ہم انسان لیتے ہیں جسے صورت بتاتے ہیں پتہ دیتی ہے سیرت کا عبارت دیکھ کر جس طرح معنی جان لیتے ہیں تجھے گھاٹا نہ ہونے دیں گے کاروبار الفت میں ہم اپنے سر ترا اے دوست ہر احسان لیتے ہیں ہماری ہر نظر تجھ سے ...

Mohsin Naqvi / Ghazal: Zikr-e- Shab-e-firaq se Vahshat use bhi thi

Image
ذکر شب فراق سے وحشت اسے بھی تھی میری طرح کسی سے محبت اسے بھی تھی مجھ کو بھی شوق تھا نئے چہروں کی دید کا رستہ بدل کے چلنے کی عادت اسے بھی تھی اس رات دیر تک وہ رہا محو گفتگو مصروف میں بھی کم تھا فراغت اسے بھی تھی مجھ سے بچھڑ کے شہر میں گھل مل گیا وہ شخص حالانکہ شہر بھر سے عداوت اسے بھی تھی وہ مجھ سے بڑھ کے ضبط کا عادی تھا جی گیا ورنہ ہر ایک سانس قیامت اسے بھی تھی سنتا تھا وہ بھی سب سے پرانی کہانیاں شاید رفاقتوں کی ضرورت اسے بھی تھی تنہا ہوا سفر میں تو مجھ پہ کھلا یہ بھید سائے سے پیار دھوپ سے نفرت اسے بھی تھی محسنؔ میں اس سے کہہ نہ سکا یوں بھی حال دل درپیش ایک تازہ مصیبت اسے بھی تھی محسن نقوی ज़िक्र-ए-शब-ए-फ़िराक़ से वहशत उसे भी थी मेरी तरह किसी से मोहब्बत उसे भी थी मुझ को भी शौक़ था नए चेहरों की दीद का रस्ता बदल के चलने की आदत उसे भी थी उस रात देर तक वो रहा महव-ए-गुफ़्तुगू मसरूफ़ मैं भी कम था फ़राग़त उसे भी थी मुझ से बिछड़ के शहर में घुल-मिल गया वो शख़्स हालाँकि शहर-भर से अदावत उसे भी थी वो मुझ से बढ़ के ज़ब्त का आदी था जी गया वर्ना हर एक साँस क़यामत उसे भी थी सुनता था वो भी ...