کمی

کمی
چلو ہم مان لیتے ہیں 
کسی کے چھوڑ جانے سے 
نہیں موجود رہنے سے 
نہیں کچھ فرق پڑتا ہے 
زمیں چلتی ہی رہتی ہے 
نہیں اک پل بھی رکتی ہے 
فلک   میں تارے سجتے  ہیں ، 
نکلتا شمس ہے ہر دن  
چہکتی رہتی ہے چڑیا 
مہکتا رہتا ہے گلشن 
کہاں کچھ بھی بدلتا ہے
مگر 
اس شخص سے پوچھو 
کسی کو  کھو دیا  جس نے  
کہ اس پر کیا گزرتی ہے
قیامت ٹوٹ پڑتی ہے 
زمیں اس کی کھسکتی ہے 
چمن اسکا اجڑتا ہے
خزاں کے زرد پتوں کی طرح وہ تو بکھرتا ہے  
کسی تاریک کونے میں 
وہ نوحہ خوانی کرتا ہے 
لہو آنکھوں سے رستے ہیں 
ہزاروں خواب مرتے ہیں 
وہ زندہ  ہوتے ہوئے بھی
کہاں زندہ ہی رہتا ہے 

شبنم فردوس

Comments