Posts

Showing posts from August, 2023

Ghazal _ zindagani javedani bhi nahi by Amjad Islam Amjad

زندگانی جاودانی بھی نہیں لیکن اس کا کوئی ثانی بھی نہیں ہے سوا نیزے پہ سورج کا علم تیرے غم کی سائبانی بھی نہیں منزلیں ہی منزلیں ہیں ہر طرف راستے کی اک نشانی بھی نہیں آئنے کی آنکھ میں اب کے برس کوئی عکس مہربانی بھی نہیں آنکھ بھی اپنی سراب آلود ہے اور اس دریا میں پانی بھی نہیں جز تحیر گرد باد زیست میں کوئی منظر غیر فانی بھی نہیں درد کو دل کش بنائیں کس طرح داستان غم کہانی بھی نہیں یوں لٹا ہے گلشن وہم و گماں کوئی خار بد گمانی بھی نہیں امجد اسلام امجد  ज़िंदगानी जावेदानी भी नहीं लेकिन इस का कोई सानी भी नहीं है सवा-नेज़े पे सूरज का अलम तेरे ग़म की साएबानी भी नहीं मंज़िलें ही मंज़िलें हैं हर तरफ़ रास्ते की इक निशानी भी नहीं आइने की आँख में अब के बरस कोई अक्स-ए-मेहरबानी भी नहीं आँख भी अपनी सराब-आलूद है और इस दरिया में पानी भी नहीं जुज़ तहय्युर गर्द-बाद-ए-ज़ीस्त में कोई मंज़र ग़ैर-फ़ानी भी नहीं अमजद इस्लाम अमजद  दर्द को दिलकश बनाएँ किस तरह दास्तान-ए-ग़म कहानी भी नहीं यूँ लुटा है गुलशन-ए-वहम-ओ-गुमाँ कोई ख़ार-ए-बद-गुमानी भी नहीं अमजद इस्लाम अमजद

Ghazal _ Tere nazdeek aa ker sochta hun By Rasa Chughtai

Image
ترے نزدیک آ کر سوچتا ہوں میں زندہ تھا کہ اب زندہ ہوا ہوں جن آنکھوں سے مجھے تم دیکھتے ہو میں ان آنکھوں سے دنیا دیکھتا ہوں خدا جانے مری گٹھری میں کیا ہے نہ جانے کیوں اٹھائے پھر رہا ہوں یہ کوئی اور ہے اے عکس دریا میں اپنے عکس کو پہچانتا ہوں نہ آدم ہے نہ آدم زاد کوئی کن آوازوں سے سر ٹکرا رہا ہوں مجھے اس بھیڑ میں لگتا ہے ایسا کہ میں خود سے بچھڑ کے رہ گیا ہوں جسے سمجھا نہیں شاید کسی نے میں اپنے عہد کا وہ سانحہ ہوں نہ جانے کیوں یہ سانسیں چل رہی ہیں میں اپنی زندگی تو جی چکا ہوں جہاں موج حوادث چاہے لے جائے خدا ہوں میں نہ کوئی ناخدا ہوں جنوں کیسا کہاں کا عشق صاحب میں اپنے آپ ہی میں مبتلا ہوں نہیں کچھ دوش اس میں آسماں کا میں خود ہی اپنی نظروں سے گرا ہوں طرارے بھر رہا ہے وقت یا رب کہ میں ہی چلتے چلتے رک گیا ہوں وہ پہروں آئینہ کیوں دیکھتا ہے مگر یہ بات میں کیوں سوچتا ہوں اگر یہ محفل بنت عنب ہے تو میں ایسا کہاں کا پارسا ہوں غم اندیشہ ہائے زندگی کیا تپش سے آگہی کی جل رہا ہوں ابھی یہ بھی کہاں جانا کہ مرزاؔ میں کیا ہوں کون ہوں کیا کر رہا ہوں  رسا چغتائی तिरे नज़दीक आ कर सोचता हू