Posts

Showing posts from June, 2023

Ghazal _ zindagani javedani bhi nahi by Amjad Islam Amjad

زندگانی جاودانی بھی نہیں لیکن اس کا کوئی ثانی بھی نہیں ہے سوا نیزے پہ سورج کا علم تیرے غم کی سائبانی بھی نہیں منزلیں ہی منزلیں ہیں ہر طرف راستے کی اک نشانی بھی نہیں آئنے کی آنکھ میں اب کے برس کوئی عکس مہربانی بھی نہیں آنکھ بھی اپنی سراب آلود ہے اور اس دریا میں پانی بھی نہیں جز تحیر گرد باد زیست میں کوئی منظر غیر فانی بھی نہیں درد کو دل کش بنائیں کس طرح داستان غم کہانی بھی نہیں یوں لٹا ہے گلشن وہم و گماں کوئی خار بد گمانی بھی نہیں امجد اسلام امجد  ज़िंदगानी जावेदानी भी नहीं लेकिन इस का कोई सानी भी नहीं है सवा-नेज़े पे सूरज का अलम तेरे ग़म की साएबानी भी नहीं मंज़िलें ही मंज़िलें हैं हर तरफ़ रास्ते की इक निशानी भी नहीं आइने की आँख में अब के बरस कोई अक्स-ए-मेहरबानी भी नहीं आँख भी अपनी सराब-आलूद है और इस दरिया में पानी भी नहीं जुज़ तहय्युर गर्द-बाद-ए-ज़ीस्त में कोई मंज़र ग़ैर-फ़ानी भी नहीं अमजद इस्लाम अमजद  दर्द को दिलकश बनाएँ किस तरह दास्तान-ए-ग़म कहानी भी नहीं यूँ लुटा है गुलशन-ए-वहम-ओ-गुमाँ कोई ख़ार-ए-बद-गुमानी भी नहीं अमजद इस्लाम अमजद

Nazm: Sab thath pada rahjavega by Nazeer Akbarabadi

Image
ٹک حرص و ہوا کو چھوڑ میاں مت دیس بدیس پھرے مارا قزاق اجل کا لوٹے ہے دن رات بجا کر نقارا کیا بدھیا بھینسا بیل شتر کیا گونیں پلا سر بھارا کیا گیہوں چانول موٹھ مٹر کیا آگ دھواں اور انگارا سب ٹھاٹھ پڑا رہ جاوے گا جب لاد چلے گا بنجارا گر تو ہے لکھی بنجارا اور کھیپ بھی تیری بھاری ہے اے غافل تجھ سے بھی چڑھتا اک اور بڑا بیوپاری ہے کیا شکر مصری قند گری کیا سانبھر میٹھا کھاری ہے کیا داکھ منقےٰ سونٹھ مرچ کیا کیسر لونگ سپاری ہے سب ٹھاٹھ پڑا رہ جاوے گا جب لاد چلے گا بنجارا تو بدھیا لادے بیل بھرے جو پورب پچھم جاوے گا یا سود بڑھا کر لاوے گا یا ٹوٹا گھاٹا پاوے گا قزاق اجل کا رستے میں جب بھالا مار گراوے گا دھن دولت ناتی پوتا کیا اک کنبہ کام نہ آوے گا سب ٹھاٹھ پڑا رہ جاوے گا جب لاد چلے گا بنجارا ہر منزل میں اب ساتھ ترے یہ جتنا ڈیرا ڈانڈا ہے زر دام درم کا بھانڈا ہے بندوق سپر اور کھانڈا ہے جب نایک تن کا نکل گیا جو ملکوں ملکوں ہانڈا ہے پھر ہانڈا ہے نہ بھانڈا ہے نہ حلوا ہے نہ مانڈا ہے سب ٹھاٹھ پڑا رہ جاوے گا جب لاد چلے گا بنجارا جب چلتے چلتے رستے میں یہ گون تری رہ جاوے گی اک بدھیا تیری مٹی پر پھر گھاس نہ چر

Nazm: Khidkiyan ( Windows) by Naseer Ahmad Nasir

Image
کھڑکیاں نصیر احمد ناصر کھڑکیاں منظر دکھاتی ہیں  دلوں کی ہوں، دماغوں کی مکانوں کی کہ آنکھوں کی  وہ باہر کی طرف کھلتی ہوں یا اندر کی جانب،  روشنی اس پار کی اِس پار لاتی ہیں کھڑکیاں باتیں بھی کرتی ہیں  لبوں کے قفل ابجد کھولتی ہیں  کھڑکیوں پہ رات جب تاریکیوں کے جال بنتی ہے  تو عمریں درد کی پاتال سے سرگوشیوں میں بولتی ہیں  کھڑکیاں خاموش رہتی ہیں  زباں بندی کے دن بے داد کی راتیں، ستم کے دور سہتی ہیں کھڑکیاں صدیوں کے خوابوں کی کہانی ہیں  فصیلوں، آنگنوں، اجڑے مکانوں کی گواہی ہیں  ازل سے وقت کے جبری تسلسل میں  تھکن سے چرچراتے زنگ آلودہ زمانوں کی گواہی ہیں کھڑکیاں عورت کا دل رکھتی ہیں  خوشبو ،دھوپ ،بارش، چاند کی کرنیں  ہوا کے ایک جھونکے سے  بدن کے موسموں پر کھول دیتی ہیں  اڑا کر کاغذی پیکر  انوکھی خواہشوں میں زندگی کو رول دیتی ہیں کھڑکیوں کے سامنے جب تتلیاں پرواز کرتی ہیں  تو شیشوں سے لگی آنکھوں میں یادوں کی دوپہریں بھیگ جاتی ہیں  سفید و سرخ پهولوں سے لدی بیلیں  انھیں جب ڈھانپ لیتی ہیں  تو شامیں خوبصورت اجنبی لوگوں کا رستہ دیکھتی ہیں   مٹھیوں میں جگنوؤں کا لمس بھرتی ہیں کھڑکیاں اکثر 

Ghazal: Rasta bhi kathin dhuup me shiddat bhi...by Perveen Shakir

Image
رستہ بھی کٹھن دھوپ میں شدت بھی بہت تھی سائے سے مگر اس کو محبت بھی بہت تھی خیمے نہ کوئی میرے مسافر کے جلائے زخمی تھا بہت پاؤں مسافت بھی بہت تھی سب دوست مرے منتظر پردۂ شب تھے دن میں تو سفر کرنے میں دقت بھی بہت تھی بارش کی دعاؤں میں نمی آنکھ کی مل جائے جذبے کی کبھی اتنی رفاقت بھی بہت تھی کچھ تو ترے موسم ہی مجھے راس کم آئے اور کچھ مری مٹی میں بغاوت بھی بہت تھی پھولوں کا بکھرنا تو مقدر ہی تھا لیکن کچھ اس میں ہواؤں کی سیاست بھی بہت تھی وہ بھی سر مقتل ہے کہ سچ جس کا تھا شاہد اور واقف احوال عدالت بھی بہت تھی اس ترک رفاقت پہ پریشاں تو ہوں لیکن اب تک کے ترے ساتھ پہ حیرت بھی بہت تھی خوش آئے تجھے شہر منافق کی امیری ہم لوگوں کو سچ کہنے کی عادت بھی بہت تھی  پروین شاکر रस्ता भी कठिन धूप में शिद्दत भी बहुत थी साए से मगर उस को मोहब्बत भी बहुत थी खे़मे न कोई मेरे मुसाफ़िर के जलाए ज़ख़्मी था बहुत पाँव मसाफ़त भी बहुत थी सब दोस्त मिरे मुंतज़िर-ए-पर्दा-ए-शब थे दिन में तो सफ़र करने में दिक़्क़त भी बहुत थी बारिश की दुआओं में नमी आँख की मिल जाए जज़्बे की कभी इतनी रिफ़ाक़त भी बहुत थी कुछ तो तिरे मौस

Ghazal: sitaron se ulajhta ja raha hun by Firaq Gorakhpuri

Image
ستاروں سے الجھتا جا رہا ہوں شب فرقت بہت گھبرا رہا ہوں ترے غم کو بھی کچھ بہلا رہا ہوں جہاں کو بھی سمجھتا جا رہا ہوں یقیں یہ ہے حقیقت کھل رہی ہے گماں یہ ہے کہ دھوکے کھا رہا ہوں اگر ممکن ہو لے لے اپنی آہٹ خبر دو حسن کو میں آ رہا ہوں حدیں حسن و محبت کی ملا کر قیامت پر قیامت ڈھا رہا ہوں خبر ہے تجھ کو اے ضبط محبت ترے ہاتھوں میں لٹتا جا رہا ہوں اثر بھی لے رہا ہوں تیری چپ کا تجھے قائل بھی کرتا جا رہا ہوں بھرم تیرے ستم کا کھل چکا ہے میں تجھ سے آج کیوں شرما رہا ہوں انہیں میں راز ہیں گلباریوں کے میں جو چنگاریاں برسا رہا ہوں جو ان معصوم آنکھوں نے دیے تھے وہ دھوکے آج تک میں کھا رہا ہوں ترے پہلو میں کیوں ہوتا ہے محسوس کہ تجھ سے دور ہوتا جا رہا ہوں حد‌‌ جور‌ و کرم سے بڑھ چلا حسن نگاہ یار کو یاد آ رہا ہوں جو الجھی تھی کبھی آدم کے ہاتھوں وہ گتھی آج تک سلجھا رہا ہوں محبت اب محبت ہو چلی ہے تجھے کچھ بھولتا سا جا رہا ہوں اجل بھی جن کو سن کر جھومتی ہے وہ نغمے زندگی کے گا رہا ہوں یہ سناٹا ہے میرے پاؤں کی چاپ فراقؔ اپنی کچھ آہٹ پا رہا ہوں فراق گورکھپوری सितारों से उलझता जा रहा हूँ शब-ए-फ़ुर्क़त बह

Nazm : Khala Ka Tasalsul by Rashid Malik

Image
خلا کا تسلسل  ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ زندگی اس قدر تیز رفتار ہے دو گھڑی کا سمے بھی نہیں مل رہا کہ کہیں بیٹھ کر میں تجھے سوچ لوں سوچ لوں اے مرے اپنے ہاتھوں گنوائے ہوئے شخص ، بس دو گھڑی ۔۔۔۔ وقت رکتا نہیں  وقت بھی روشنی کی طرح برق رفتار ہے  وقت یونان کے بحر میں ڈوبتی نائو کے ہر مسافر کی دہشت سے پھیلی ہوئی آنکھ ہے وقت اٹلی کے ساحل پہ ساگر کی اگلی ہوئی لاش ہے  وقت بھیتر میں بیٹھا ہوا دائمی خوف ہے  وقت مرہم نہیں وقت اک گرد ہے  زخم کو تہہ بہ تہہ دفن کر دیتا ہے سالہا سال بعد ایک دن تیز جھکڑ چلے  گرد ہٹ جائے اور زخم ویسے کا ویسا ہی تازہ ملے  وقت گاڑی کو جاتے ہوئے دیکھنے والے کی آنکھ سے قطرہ قطرہ نکلتا ہوا نور ہے  سرد رت میں پہاڑوں سے میدان کی سمت ریوڑ کے ساتھ آتے بنجاروں کی خفیہ آواز ہے  وقت چرواہے کی بانسری سے نکلتی ہوئی لے پہ چلتی ہوئی بکریوں کی خموشی کا اظہار ہے وقت گائوں کی ڈھلتی ہوئی شام ہے  وقت بہرام کا ساز ہے  بھیروی راگ ہے  وقت گزرے زمانوں کی تمثیل ہے وقت کوٹھے پہ بیٹھی ہوئی داشتہ ہے کوئی فٹ پاتھ پر سرد موسم میں کمبل سے عاری ٹھٹھرتے ہوئے شخص کی رات ہے   وقت لاہور میں تجھ کو چھ

Ghazal: Dard halka hai saans bhari hai By Gulzar

Image
درد ہلکا ہے سانس بھاری ہے جئے جانے کی رسم جاری ہے آپ کے بعد ہر گھڑی ہم نے آپ کے ساتھ ہی گزاری ہے رات کو چاندنی تو اوڑھا دو دن کی چادر ابھی اتاری ہے شاخ پر کوئی قہقہہ تو کھلے کیسی چپ سی چمن پہ طاری ہے کل کا ہر واقعہ تمہارا تھا آج کی داستاں ہماری ہے  گلزار दर्द हल्का है साँस भारी है जिए जाने की रस्म जारी है आप के ब'अद हर घड़ी हम ने आप के साथ ही गुज़ारी है रात को चाँदनी तो ओढ़ा दो दिन की चादर अभी उतारी है शाख़ पर कोई क़हक़हा तो खिले कैसी चुप सी चमन पे तारी है कल का हर वाक़िआ तुम्हारा था आज की दास्ताँ हमारी है गुलज़ार dard halka hai saans bhari hai jiye jaane ki rasm jaari hai aap ke baad har ghadi ham ne aap ke saath hi guzari hai raat ko Chandni to odha do din ki chadar abhi utari hai shakh par koi qahqaha to khile kaisi chup si chaman pe taari hai kal ka har vaqia tumhara tha  aaj ki dastan hamari hai Gulzar

Nazm: Faqat Neesti Ho By Salman Basit

Image
فقط نیستی ہو کسی دن زمانے سے باہر ملو گر تو تم کو بتاؤں کہ کتنے فسانے ہیں جو نارسائی کے دکھ سے جُڑے ہیں تمہیں یہ بتاؤں یہ جینا بھی انفاس کی آمدو شد نہیں ہے یہ اک دھونکنی ہے جو بس چل رہی ہے چلی جا رہی ہے بڑی کج روی سے بہے جا رہا ہے مری عمر پیہم کا ظالم بہاؤ کسی روز آؤ مگر یوں " نہ بو تم کسی روز آؤ تو دیکھو میں دیوارِ جاں کے پرے جا بسا ہوں جہاں پر نہ تم ہو جہاں پر نہ میں ہوں نہ خواہش نہ حسرت، نہ کوئی تمنا بچھڑنے کا ڈر اور نہ ملنے کی چاہت فقط نیستی بو  سلمان باسط Just annihilation Let's meet someday outside of time Then I will tell you How many tales are intertwined with the sorrows of separation Let me tell you that this life is not just the arrival and departure of breaths It's a momentary spark That is simply moving on Continuously flowing Drifting in great perversity The oppressor flow of my life's river Come any day But not like this If you come someday, see that I have settled beyond the walls of life where you do not exist Where I do not exist No desire

Ghazal: Tha khud se door kisi dasht me ...By zeeshan Murtaza

Image
  غزل تھا خود سے دور کسی دشت میں پڑا ہوا میں  تجھے ملا تو محبت سے آشنا ہوا میں  نکل پڑا ہوں کسی بے نشان منزل کو  فنا کے دشت میں سائے کو ہانکتا ہوا میں  تمہیں خبر بھی ہے کن جنگلوں میں جا نکلا  تمہارے بارے پرندوں سے پوچھتا ہوا میں پھر ایک موڑ پہ آنکھوں سے ہاتھ دھو بیٹھا  کہ چل پڑا تھا یونہی خواب دیکھتا ہوا میں  خود اپنے آپ کو رستے میں بھول آیا ھوں  کسی کے نقشِ کفِ پا کو ڈھونڈتا ہوا میں اسے بچاؤ یہ ساحل پہ چیختی ہوئی وہ  مجھے بچاؤ یہ دریا میں ڈوبتا ہوا میں وہ لمحہ لمحہ زمانے کی بھیڑ میں بے خود  یہ دورِ حبس کے صدمات جھیلتا ہوا میں  بھرے جہان سے رختِ سفر سمیٹتا ہوں  مرے شعور کے ریشے ادھیڑتا ہوا میں  ۔ ذیشان مرتضیٰ "ग़ज़ल था ख़ुद से दूर किसी दश्त में पड़ा हुआ मैं तुझे मिला तो मोहब्बत से आश्ना हुआ मैं निकल पड़ा हूँ किसी बे-निशां मंज़िल को फ़ना के दश्त में साए को हाँकता हुआ मैं तुम्हें ख़बर भी है किन जंगलों में जा निकला तुम्हारे बारे परिंदों से पूछता हुआ मैं फिर एक मोड़ पे आँखों से हाथ धो बैठा कि चल पड़ा था यूंही ख़्वाब देखता हुआ मैं ख़ुद अपने आप को रस्ते में भूल आया हूँ किसी के नक़्श-ए क

Ghazal: Baithe hain chain se kahin...By Rehman Faris

Image
بیٹھے ہیں چین سے کہیں جانا تو ہے نہیں ہم بے گھروں کا کوئی ٹھکانا تو ہے نہیں تم بھی ہو بیتے وقت کے مانند ہو بہو تم نے بھی یاد آنا ہے آنا تو ہے نہیں عہد وفا سے کس لیے خائف ہو میری جان کر لو کہ تم نے عہد نبھانا تو ہے نہیں وہ جو ہمیں عزیز ہے کیسا ہے کون ہے کیوں پوچھتے ہو ہم نے بتانا تو ہے نہیں دنیا ہم اہل عشق پہ کیوں پھینکتی ہے جال ہم نے ترے فریب میں آنا تو ہے نہیں وہ عشق تو کرے گا مگر دیکھ بھال کے فارسؔ وہ تیرے جیسا دوانہ تو ہے نہیں رحمان فارس बैठे हैं चैन से कहीं जाना तो है नहीं हम बे-घरों का कोई ठिकाना तो है नहीं तुम भी हो बीते वक़्त के मानिंद हू-ब-हू तुम ने भी याद आना है आना तो है नहीं अहद-ए-वफ़ा से किस लिए ख़ाइफ़ हो मेरी जान कर लो कि तुम ने अहद निभाना तो है नहीं वो जो हमें अज़ीज़ है कैसा है कौन है क्यूँ पूछते हो हम ने बताना तो है नहीं दुनिया हम अहल-ए-इश्क़ पे क्यूँ फेंकती है जाल हम ने तिरे फ़रेब में आना तो है नहीं वो इश्क़ तो करेगा मगर देख भाल के 'फ़ारिस' वो तेरे जैसा दिवाना तो है नहीं रहमान फ़ारिस baithe hain chain se kahin jaana to hai nahin  ham be-gharon ka koi

Nazm : Umar ke Kinare per by Shereen Gul

Image
عمر کے کنارے پر آنسوؤں کے دھارے پر  بیٹھ کر اندھیرے میں سوچتی ہے وہ کب سے  زندگی کے رشتوں میں کس قدر خسارے ہیں  سانس کا تسلسل بھی امتحانِ عبرت ہے  درد کے کٹاؤ میں خواب بھی اذیت ہے  خواب کی اذیت میں اک سوال حیرت ہے  زخم_دل زیادہ ہیں یا کہ پھر ستارے ہیں شیریں گل  उम्र के किनारे पर आंसुओं की धारे पर बैठकर अंधेरे में सोचती है वह कब से ज़िंदगी के रिश्तों में किस कदर ख़सारे हैं सांस का तसल्सुल भी इम्तिहान-ए-इब्रत है दर्द के कटाओं में ख़्वाब भी अज़ीयत है ख़्वाब की अज़ीयत में एक सवाल-ए- हैरत है ज़ख़्म-ए-दिल ज़्यादा हैं या के फिर सितारे हैं शीरीं गुल  On the bank of time, on the streams of tears, Sitting in the darkness she ponders for hours  How much loss lies in the bonds of life, The rhythm of breath is a test of the lesson   In the cuts of pain, a dream even brings distress, In the torment of the dream, a question does impress, Are there more wounds in the heart or stars above? Shireen Gul   Translated by Shabnam Firdaus

Jot hai zeest ki maut ka teer hai by Tanveer Qazi

Image
جوت ہے زیست کی موت کا تیر ہے (ابا جی کے لئے فادر ڈے پر) تصویروں میں اک تصویر ہے  جس کے لئے یہ گھر دلگیر ہے روشنی میں پیوست اندھیرا  جوت ہے زیست کی موت کا تیر ہے ریت سکھاتا چلتا دریا  مچھلی مچھلی اک زنجیر ہے ہے جگنو بن رات کا ماتھا  ایک اسیری دامن گیر ہے گیلی ہے مٹھی کی مٹی  پرسہ دیتا نیلا نیر ہے قبرستان کا زرد کبوتر دانہ ڈالو کوئی فقیر ہے تنویر قاضی  जोत है ज़ीस्त की मौत का तीर है (अब्बा जी के लिए फ़ादर डे पर) तस्वीरों में एक तस्वीर है  जिस के लिए यह घर दिलगीर है रौशनी में पैवस्त अंधेरा  जोत है ज़ीस्त की मौत का तीर है रेत सुखाता चलता दरिया  मछली मछली एक ज़ंजीर है है जुगनू बिन रात का माथा  एक असीरी दामनगीर है गीली है मुट्ठी की मिट्टी  पुरसा देता नीला नीर है क़ब्रिस्तान का ज़र्द कबूतर दाना डालो कोई फ़क़ीर है तनवीर क़ाज़ी  Jot hai zeest ki maut ka teer hai (Abba ji ke liye father's day par) Tasviro mein ek tasveer hai  jis ke liye yeh ghar dilgeer hai Roshni mein paiwast andhera  jot hai zist ki maut ka teer hai Reit sukhaata chalta dariya  machhli machhli ek zanjeer hai H

Ghazal: Kahin thi raakh kahin tha dhuan by Faqeeh Haidar

Image
کہیں تھی راکھ کہیں تھا دھواں کہیں تھی آگ فلک ڈھکا تھا ستاروں سے جب زمیں تھی آگ جمے ہوئے لب و رخسار بھی دہک رہے تھے حصار موسم برفاب میں حسیں تھی آگ حدود جسم سے باہر نکل کے سرد لگی قیود جسم میں تھی جب تک تھی بر تریں تھی آگ عداوتوں میں نئے رنگ بھر رہا تھا وہ بغل میں سانپ تھے اور زیر آستیں تھی آگ ترا ٹھٹھرتا بدن بھی بجھا سکا نہ مجھے کچھ ایسے بر سر صحن بدن مکیں تھی آگ شب وصال کا احوال پوچھنا مت دوست پس قبائے غضب عطر عنبریں تھی آگ کمال کن نے رکھا پیاس میں جمال آب نہیں تھا جب کہیں پانی کہیں نہیں تھی آگ سفر کا بوجھ برابر رہا ہے دونوں پر جہاں جہاں بھی تھا پانی وہیں وہیں تھی آگ وجود لمس کی لذت سے نا شناس رہا وہ ہاتھ سرد تھا حیدرؔ مری جبیں تھی آگ  فقیہ حیدر कहीं थी राख कहीं था धुआँ कहीं थी आग फ़लक ढका था सितारों से जब ज़मीं थी आग जमे हुए लब-ओ-रुख़्सार भी दहक रहे थे हिसार-ए-मौसम-ए-बर्फ़ाब में हसीं थी आग हुदूद-ए-जिस्म से बाहर निकल के सर्द लगी क़ुयूद-ए-जिस्म में थी जब तक थी बर-तरीं थी आग अदावतों में नए रंग भर रहा था वो बग़ल में साँप थे और ज़ेर-ए-आस्तीं थी आग तिरा ठिठुरता बदन भी बुझा सका

Ghazal: mohabbaton men jo mit mit ke shahkar hu by Ibrahim Ashk

Image
محبتوں میں جو مٹ مٹ کے شاہکار ہوا وہ شخص کتنا زمانے میں یادگار ہوا تری ہی آس میں گزرے ہیں دھوپ چھاؤں سے ہم تری ہی پیاس میں صحرا بھی خوش گوار ہوا نہ جانے کتنی بہاروں کی دے گیا خوشبو وہ اک بدن جو ہمارے گلے کا ہار ہوا تمہارے بعد تو ہر اک قدم ہے بن باس ہمارا شہر کے لوگوں میں کب شمار ہوا خود اپنے آپ سے لینا تھا انتقام مجھے میں اپنے ہاتھ کے پتھر سے سنگسار ہوا یہ ایک جان بھی لیتا ہے اشکؔ قسطوں میں ذرا سا کام بھی اس سے نہ ایک بار ہوا  ابراہیم اشک मोहब्बतों में जो मिट मिट के शाहकार हुआ वो शख़्स कितना ज़माने में यादगार हुआ तिरी ही आस में गुज़रे हैं धूप छाँव से हम तिरी ही प्यास में सहरा भी ख़ुश-गवार हुआ न जाने कितनी बहारों की दे गया ख़ुशबू वो इक बदन जो हमारे गले का हार हुआ तुम्हारे बाद तो हर इक क़दम है बन-बास हमारा शहर के लोगों में कब शुमार हुआ ख़ुद अपने आप से लेना था इंतिक़ाम मुझे मैं अपने हाथ के पत्थर से संगसार हुआ ये एक जान भी लेता है 'अश्क' क़िस्तों में ज़रा सा काम भी उस से न एक बार हुआ इब्राहीम अश्क mohabbatoñ meñ jo miT miT ke shāhkār huā vo shaḳhs kitnā zamāne meñ yādgā

Ghazal : Koi to phul khilae dua k lahje me by Iftikhar Arif

Image
کوئی تو پھول کھلائے دعا کے لہجے میں عجب طرح کی گھٹن ہے ہوا کے لہجے میں یہ وقت کس کی رعونت پہ خاک ڈال گیا یہ کون بول رہا تھا خدا کے لہجے میں نہ جانے خلق خدا کون سے عذاب میں ہے ہوائیں چیخ پڑیں التجا کے لہجے میں کھلا فریب محبت دکھائی دیتا ہے عجب کمال ہے اس بے وفا کے لہجے میں یہی ہے مصلحت جبر احتیاط تو پھر ہم اپنا حال کہیں گے چھپا کے لہجے میں  افتخار عارف कोई तो फूल खिलाए दुआ के लहजे में अजब तरह की घुटन है हवा के लहजे में ये वक़्त किस की रऊनत पे ख़ाक डाल गया ये कौन बोल रहा था ख़ुदा के लहजे में न जाने ख़ल्क़-ए-ख़ुदा कौन से अज़ाब में है हवाएँ चीख़ पड़ीं इल्तिजा के लहजे में खुला फ़रेब-ए-मोहब्बत दिखाई देता है अजब कमाल है उस बेवफ़ा के लहजे में यही है मस्लहत-ए-जब्र-ए-एहतियात तो फिर हम अपना हाल कहेंगे छुपा के लहजे में इफ़्तिख़ार आरिफ़ koi to phuul khilae dua ke lahje men  ajab tarah ki ghutan hai hava ke lahje men  ye vaqt kis ki raunat pe ḳhaak Daal gaya  ye kaun bol raha tha khuda ke lahje men  na jaane khalq-e-khuda kaun se azaab men hai havaen chikh padin iltija ke lahje meñ khula

Aadarsh Dubey: Hum kahin bhi hon magar

Image
ہم کہیں بھی ہوں مگر یہ چھٹیاں رہ جائیں گی پھول سب لے جائیں گے پر پتیاں رہ جائیں گی کام کرنا ہو جو کر لو آج کی تاریخ میں آنکھ نم ہو جائے گی پھر سسکیاں رہ جائیں گی اس نئے قانون کا منظر یہی دکھتا ہے اب پاؤں کٹ جائیں گے لیکن بیڑیاں رہ جائیں گی صرف لفظوں کو نہیں انداز بھی اچھا رکھو اس جگت میں صرف میٹھی بولیاں رہ جائیں گی کیوں بناتے ہو سیاست کو تم اپنا ہم سفر سب چلے جائیں گے لیکن کرسیاں رہ جائیں گی تم کو بھی آدرش پر آدرشؔ چلنا ہے یہاں ورنہ اس دلدل میں دھنستیں پیڑھیاں رہ جائیں گی آدرش دبے हम कहीं भी हों मगर ये छुट्टियाँ रह जाएँगी फूल सब ले जाएँगे पर पत्तियाँ रह जाएँगी काम करना हो जो कर लो आज की तारीख़ में आँख नम हो जाएगी फिर सिसकियाँ रह जाएँगी इस नए क़ानून का मंज़र यही दिखता है अब पाँव कट जाएँगे लेकिन बेड़ियाँ रह जाएँगी सिर्फ़ लफ़्ज़ों को नहीं अंदाज़ भी अच्छा रखो इस जगत में सिर्फ़ मीठी बोलियाँ रह जाएँगी क्यों बनाते हो सियासत को तुम अपना हम-सफ़र सब चले जाएँगे लेकिन कुर्सियाँ रह जाएँगी तुम को भी आदर्श पर 'आदर्श' चलना है यहाँ वर्ना इस दलदल में धँसतीं पीढ़ियाँ रह जाएँगी आदर्श

Dagh Dehlvi : Ranj ki jab guftagu hone lagi

Image
رنج کی جب گفتگو ہونے لگی آپ سے تم تم سے تو ہونے لگی چاہیئے پیغام بر دونوں طرف لطف کیا جب دو بہ دو ہونے لگی میری رسوائی کی نوبت آ گئی ان کی شہرت کو بہ کو ہونے لگی ہے تری تصویر کتنی بے حجاب ہر کسی کے رو بہ رو ہونے لگی غیر کے ہوتے بھلا اے شام وصل کیوں ہمارے رو بہ رو ہونے لگی نا امیدی بڑھ گئی ہے اس قدر آرزو کی آرزو ہونے لگی اب کے مل کر دیکھیے کیا رنگ ہو پھر ہماری جستجو ہونے لگی داغؔ اترائے ہوئے پھرتے ہیں آج شاید ان کی آبرو ہونے لگی داغ دہلوی रंज की जब गुफ़्तुगू होने लगी आप से तुम तुम से तू होने लगी चाहिए पैग़ाम-बर दोनों तरफ़ लुत्फ़ क्या जब दू-ब-दू होने लगी मेरी रुस्वाई की नौबत आ गई उन की शोहरत कू-ब-कू होने लगी है तिरी तस्वीर कितनी बे-हिजाब हर किसी के रू-ब-रू होने लगी ग़ैर के होते भला ऐ शाम-ए-वस्ल क्यूँ हमारे रू-ब-रू होने लगी ना-उम्मीदी बढ़ गई है इस क़दर आरज़ू की आरज़ू होने लगी अब के मिल कर देखिए क्या रंग हो फिर हमारी जुस्तुजू होने लगी 'दाग़' इतराए हुए फिरते हैं आज शायद उन की आबरू होने लगी दाग़ देहलवी ranj ki jab guftagu hone lagī aap se tum tum se tu hone lagi  chahiye

Ghazal: Zamin ka akhri manzar dekhai denelaga

Image
زمیں کا آخری منظر دکھائی دینے لگا میں دیکھتا ہوا پتھر دکھائی دینے لگا وہ سامنے تھا تو کم کم دکھائی دیتا تھا چلا گیا تو برابر دکھائی دینے لگا نشان ہجر بھی ہے وصل کی نشانیوں میں کہاں کا زخم کہاں پر دکھائی دینے لگا وہ اس طرح سے مجھے دیکھتا ہوا گزرا میں اپنے آپ کو بہتر دکھائی دینے لگا تجھے خبر ہی نہیں رات معجزہ جو ہوا اندھیرے کو، تجھے چھو کر، دکھائی دینے لگا کچھ اتنے غور سے دیکھا چراغ جلتا ہوا کہ میں چراغ کے اندر دکھائی دینے لگا پہنچ گیا تری آنکھوں کے اس کنارے تک جہاں سے مجھ کو سمندر دکھائی دینے لگا  شاہین عباس ज़मीं का आख़िरी मंज़र दिखाई देने लगा मैं देखता हुआ पत्थर दिखाई देने लगा वो सामने था तो कम कम दिखाई देता था चला गया तो बराबर दिखाई देने लगा निशान-ए-हिज्र भी है वस्ल की निशानियों में कहाँ का ज़ख़्म कहाँ पर दिखाई देने लगा वो इस तरह से मुझे देखता हुआ गुज़रा मैं अपने आप को बेहतर दिखाई देने लगा तुझे ख़बर ही नहीं रात मो'जिज़ा जो हुआ अँधेरे को, तुझे छू कर, दिखाई देने लगा कुछ इतने ग़ौर से देखा चराग़ जलता हुआ कि मैं चराग़ के अंदर दिखाई देने लगा पहुँच गया तिरी आँखों के उस किनार

Ghazal:mere wajood per kis baddua ka saya hai

Image
مرے وجود پہ کس بد دعا کا سایہ ہے جسے بھی اپنا سمجھ لوں وہی پرایا ہے نہ جانے کیوں مری آنکھوں میں اشک آیا ہے کسی نے دوستی کا ہاتھ جب بڑھایا ہے نہ انتشار نہ شورش نہ کوئی ہنگامہ مری حیات پہ یوں بے حسی کا سایہ ہے تمہارے گھر کو بھی اک روز وہ نہ بخشے گا تماش بینو مرا جس نے گھر جلایا ہے مرے مکاں سے خوشی آ کے لوٹ جاتی ہے اداسیوں نے مجھے یوں گلے لگایا ہے غموں کی دھوپ میں کٹتی ہے زندگی اخترؔ وہ کوئی اور ہے جس پر خوشی کا سایا ہے  اختر صدیقی मिरे वजूद पे किस बद-दुआ' का साया है जिसे भी अपना समझ लूँ वही पराया है न जाने क्यों मिरी आँखों में अश्क आया है किसी ने दोस्ती का हाथ जब बढ़ाया है न इंतिशार न शोरिश न कोई हंगामा मिरी हयात पे यूँ बे-हिसी का साया है तुम्हारे घर को भी इक रोज़ वो न बख़्शेगा तमाश-बीनो मिरा जिस ने घर जलाया है मिरे मकाँ से ख़ुशी आ के लौट जाती है उदासियों ने मुझे यूँ गले लगाया है ग़मों की धूप में कटती है ज़िंदगी 'अख़्तर' वो कोई और है जिस पर ख़ुशी का साया है अख़्तर सिद्दीकी़  mire vajood pe kis baddua ka saaya hai  jise bhi apna samajh luun vahi paraya

Firaq Gorakhpuri: bht pehle se un qadmon ki....

Image
بہت پہلے سے ان قدموں کی آہٹ جان لیتے ہیں تجھے اے زندگی ہم دور سے پہچان لیتے ہیں مری نظریں بھی ایسے قاتلوں کا جان و ایماں ہیں نگاہیں ملتے ہی جو جان اور ایمان لیتے ہیں جسے کہتی ہے دنیا کامیابی وائے نادانی اسے کن قیمتوں پر کامیاب انسان لیتے ہیں نگاہ بادہ گوں یوں تو تری باتوں کا کیا کہنا تری ہر بات لیکن احتیاطاً چھان لیتے ہیں طبیعت اپنی گھبراتی ہے جب سنسان راتوں میں ہم ایسے میں تری یادوں کی چادر تان لیتے ہیں خود اپنا فیصلہ بھی عشق میں کافی نہیں ہوتا اسے بھی کیسے کر گزریں جو دل میں ٹھان لیتے ہیں حیات عشق کا اک اک نفس جام شہادت ہے وہ جان ناز برداراں کوئی آسان لیتے ہیں ہم آہنگی میں بھی اک چاشنی ہے اختلافوں کی مری باتیں بعنوان دگر وہ مان لیتے ہیں تری مقبولیت کی وجہ واحد تیری رمزیت کہ اس کو مانتے ہی کب ہیں جس کو جان لیتے ہیں اب اس کو کفر مانیں یا بلندیٔ نظر جانیں خدائے دو جہاں کو دے کے ہم انسان لیتے ہیں جسے صورت بتاتے ہیں پتہ دیتی ہے سیرت کا عبارت دیکھ کر جس طرح معنی جان لیتے ہیں تجھے گھاٹا نہ ہونے دیں گے کاروبار الفت میں ہم اپنے سر ترا اے دوست ہر احسان لیتے ہیں ہماری ہر نظر تجھ سے

kaifi Azmi: Koi ye kaese btae

Image
کوئی یہ کیسے بتائے کہ وہ تنہا کیوں ہے وہ جو اپنا تھا وہی اور کسی کا کیوں ہے یہی دنیا ہے تو پھر ایسی یہ دنیا کیوں ہے یہی ہوتا ہے تو آخر یہی ہوتا کیوں ہے اک ذرا ہاتھ بڑھا دیں تو پکڑ لیں دامن ان کے سینے میں سما جائے ہماری دھڑکن اتنی قربت ہے تو پھر فاصلہ اتنا کیوں ہے دل برباد سے نکلا نہیں اب تک کوئی اس لٹے گھر پہ دیا کرتا ہے دستک کوئی آس جو ٹوٹ گئی پھر سے بندھاتا کیوں ہے تم مسرت کا کہو یا اسے غم کا رشتہ کہتے ہیں پیار کا رشتہ ہے جنم کا رشتہ ہے جنم کا جو یہ رشتہ تو بدلتا کیوں ہے کیفی اعظمی कोई ये कैसे बताए कि वो तन्हा क्यूँ है वो जो अपना था वही और किसी का क्यूँ है यही दुनिया है तो फिर ऐसी ये दुनिया क्यूँ है यही होता है तो आख़िर यही होता क्यूँ है इक ज़रा हाथ बढ़ा दें तो पकड़ लें दामन उन के सीने में समा जाए हमारी धड़कन इतनी क़ुर्बत है तो फिर फ़ासला इतना क्यूँ है दिल-ए-बर्बाद से निकला नहीं अब तक कोई इस लुटे घर पे दिया करता है दस्तक कोई आस जो टूट गई फिर से बंधाता क्यूँ है तुम मसर्रत का कहो या इसे ग़म का रिश्ता कहते हैं प्यार का रिश्ता है जनम का रिश्ता है जनम का जो ये रिश्ता तो बदलता

Gulzar: Din Kuchh aese Guzaarta hai koi

Image
دن کچھ ایسے گزارتا ہے کوئی جیسے احساں اتارتا ہے کوئی دل میں کچھ یوں سنبھالتا ہوں غم جیسے زیور سنبھالتا ہے کوئی آئنہ دیکھ کر تسلی ہوئی ہم کو اس گھر میں جانتا ہے کوئی پیڑ پر پک گیا ہے پھل شاید پھر سے پتھر اچھالتا ہے کوئی دیر سے گونجتے ہیں سناٹے جیسے ہم کو پکارتا ہے کوئی گلزار दिन कुछ ऐसे गुज़ारता है कोई जैसे एहसाँ उतारता है कोई दिल में कुछ यूँ सँभालता हूँ ग़म जैसे ज़ेवर सँभालता है कोई आइना देख कर तसल्ली हुई हम को इस घर में जानता है कोई पेड़ पर पक गया है फल शायद फिर से पत्थर उछालता है कोई देर से गूँजते हैं सन्नाटे जैसे हम को पुकारता है कोई Gulzar  din kuchh aise guzarta hai koi  jaise ehsan utarta hai koi  dil men kuchh yun sambhāltā hun gham  jaise zevar sambhalta hai koi  aaina dekh kar tasalli hui  ham ko is ghar men janta hai koī ped par pak gaya hai phal shayad  phir se patthar uchhaalta hai koi  der se gunjte hain sannate  jaise ham ko pukarta hai koi  Gulzar

Kishwar Naheed:Bigdi baat banae kon

Image
غزل بگڑی بات بنانا مشکل بگڑی بات بنائے کون کنج تمنا ویرانہ ہے آ کر پھول کھلائے کون تن کی دولت من کی دولت سب خوابوں کی باتیں ہیں نو من تیل نہ ہو تو گھر میں رادھا کو نچوائے کون اپنا غم اب خود ہی اٹھا لے ورنہ رسوائی ہوگی تیرا بھید چھپا کر دل میں ناحق بوجھ اٹھائے کون چلتی گاڑی نام کا رشتہ کیا موہن کیا رادھا آج بن کے سنور کے راس رچا کے موہن آج منائے کون ساگر پار کی خبریں دیکھے ہمسائے کا پتا نہیں آج کا انساں عالم فاضل اس کو اب سمجھائے کون ناامیدی نام تمنا اپنا مقدر ہجر مسلسل درد کے خارستان میں آ کے دامن دل الجھائے کون رات بھی کالی چادر اوڑھے آ پہنچی ہے زینے میں مہندی لگائے بیٹھی سوچے لٹ الجھی سلجھائے کون کشور ناہید  बिगड़ी बात बनाना मुश्किल बिगड़ी बात बनाए कौन कुंज-ए-तमन्ना वीराना है आ कर फूल खिलाए कौन तन की दौलत मन की दौलत सब ख़्वाबों की बातें हैं नौ मन तेल न हो तो घर में राधा को नचवाये कौन अपना ग़म अब ख़ुद ही उठा ले वर्ना रुस्वाई होगी तेरा भेद छुपा कर दिल में नाहक़ बोझ उठाए कौन चलती गाड़ी नाम का रिश्ता क्या मोहन क्या राधा आज बन के सँवर के रास रचा के मोहन आज मनाए कौन